وفور شعر ہے اور رات ہونے والی ہے
وفور شعر ہے اور رات ہونے والی ہے
تو چاند ہے تو ملاقات ہونے والی ہے
تمہاری بات نے دل کی گھٹا کو چھیڑ دیا
ہماری آنکھوں سے برسات ہونے والی ہے
یہ ایک ساتھ جو خاموش ہو گئے ہیں لوگ
ضرور کوئی بڑی بات ہونے والی ہے
ہر ایک شخص ہی تیشہ اٹھائے پھرتا ہے
بتوں کی شہر میں بہتات ہونے والی ہے
وہ اپنی آنکھوں میں آیات لکھ کے لایا ہے
اس اجنبی سے مجھے مات ہونے والی ہے
میں جانتا ہوں حقیقت سوانگ محشر کی
یہ دل لگی بھی مرے ساتھ ہونے والی ہے
وہ کار عشق میں بھی کامیاب ہو گیا ہے
اب اس کو لمبی حوالات ہونے والی ہے
ہمارے ضبط کی پختہ روی سے لگتا ہے
کچھ اور تلخیٔ اوقات ہونے والی ہے
سفر تو ہوگا مگر راستے نہیں ہوں گے
عجیب صورت حالات ہونے والی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.