وہاں بھی زہر زباں کام کر گیا ہوگا
وہاں بھی زہر زباں کام کر گیا ہوگا
کہ آدمی تھا وہ باتوں سے ڈر گیا ہوگا
تھی میں بھی اس پہ ہنسی مل کے اس جہاں کے ساتھ
یہ سن کے شرم سے شاید وہ مر گیا ہوگا
ہزار بار سنا پھر بھی دل نہیں مانا
کہ میرے پیار سے دل اس کا بھر گیا ہوگا
نئے مکین ہیں اب واں اسے خبر کب تھی
بڑے خلوص سے وہ میرے گھر گیا ہوگا
کوئی دریچہ کھلا رہ گیا تھا آندھی میں
مرا وجود یقیناً بکھر گیا ہوگا
وہ جانتا تو ہے محفل کے بھی سبھی آداب
جو دیکھ کر نہیں اٹھا تو ڈر گیا ہوگا
نہ ہو جو سطح پہ ہلچل تو اس سے یہ نہ سمجھ
چڑھا ہوا تھا جو دریا اتر گیا ہوگا
- کتاب : Shab Zaad (Pg. 125)
- Author : Shabnam Shakeel
- مطبع : Mavaraa Publications (1978)
- اشاعت : 1978
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.