وہاں ہیں اپنی خود آرائیاں حجاب نہیں
وہاں ہیں اپنی خود آرائیاں حجاب نہیں
مقام جلوہ ہے پردہ نہیں نقاب نہیں
میں جس جہان میں ہوں ماہ و آفتاب نہیں
تغیرات نہیں کوئی انقلاب نہیں
حجاب اہل نظر ہے فروغ حسن ترا
جو بے نقاب بھی تو ہے تو بے نقاب نہیں
وہ لاکھ چھپتے مگر ہم تو دیکھ ہی لیتے
ہماری آنکھ جہاں ہے وہاں حجاب نہیں
مئے مجاز و حقیقت کا نشہ ہو جس میں
ہمارے جام سفالی میں وہ شراب نہیں
تمام رات پڑا کروٹیں بدلتا ہوں
جو میرے سامنے وہ چشم نیم خواب نہیں
لکھے ہوئے ہیں وہ سب ہاتھ سے فرشتوں کے
مرے گناہوں کا کیوں کر کہوں حساب نہیں
بکھیر زلف سیہ کو نہ روئے روشن پر
چھپائے ابر جسے یہ وہ آفتاب نہیں
ابھی ہے ناز اٹھانے کا حوصلہ باقی
کہ دل وہی ہے اگر موسم شباب نہیں
یہ ان کی اٹھتی جوانی کی اک حقیقت ہے
الٹ نہ دے جو قیامت کو وہ شباب نہیں
لگی ہے کیسی یہ چپ تم کو اے عدم والو
کسی سوال کا میرے کوئی جواب نہیں
نظر نواز ادائیں ہیں حسن خود بیں کی
حیا کا شائبہ جن میں نہیں حجاب نہیں
قدم سنبھال کے رکھ پائمال ہو نہ کوئی
زمین گور غریباں ہے فرش خواب نہیں
نظر فریب ہے دنیائے دوں کا نظارہ
طلسم وہم و گماں ہے فقط سراب نہیں
ازل سے وقف تغیر نظام ہستی ہے
زمانہ رنگ دکھاتا ہے انقلاب نہیں
کچھ آج لذت درد جگر کا لطف ملا
ہوا سکون تو کیا کچھ اب اضطراب نہیں
فدائے نام مبارک ہے شادؔ صوفی بھی
کہے نہ کوئی ثنا خوان بو تراب نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.