وہاں محفل نہ سجائی جہاں خلوت نہیں کی
وہاں محفل نہ سجائی جہاں خلوت نہیں کی
اس کو سوچا ہی نہیں جس سے محبت نہیں کی
اب کے بھی تیرے لیے جاں سے گزر جائیں گے ہم
ہم نے پہلے بھی محبت میں سیاست نہیں کی
تم سے کیا وعدہ خلافی کی شکایت کرتے
تم نے تو لوٹ کے آنے کی بھی زحمت نہیں کی
دھڑکنیں سینے سے آنکھوں میں سمٹ آئی تھیں
وہ بھی خاموش تھا ہم نے بھی وضاحت نہیں کی
رات کو رات ہی اس بار کہا ہے ہم نے
ہم نے اس بار بھی توہین عدالت نہیں کی
گرد آئینہ ہٹائی ہے کہ سچائی کھلے
ورنہ تم جانتے ہو ہم نے بغاوت نہیں کی
بس ہمیں عشق کی آشقتہ سری کھینچتی ہے
رزق کے واسطے ہم نے کبھی ہجرت نہیں کی
آ ذرا دیکھ لیں دنیا کو بھی کس حال میں ہے
کئی دن ہو گئے دشمن کی زیارت نہیں کی
تم نے سب کچھ کیا انسان کی عزت نہیں کی
کیا ہوا وقت نے جو تم سے رعایت نہیں کی
- کتاب : duniya aarzoo se kam hai (Pg. 27)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.