وہی آتی وہی جاتی وہی رکتی وہی بڑھتی
وہی آتی وہی جاتی وہی رکتی وہی بڑھتی
اسی سے دوستی ہوتی اسی سے دشمنی بڑھتی
مجھے جانے دیا ہوتا تو تم اتنی نہیں بجھتیں
مری رفتار بڑھتی اور تمہاری روشنی بڑھتی
میں کوئی راستہ تھوڑی تھا منزل تھا محبت کی
اگر پہلی نظر انداز کرتی دوسری بڑھتی
گلے پر نیزہ رکھ کر سر جھکانے کو کہا اس نے
میں مر جاتا اگر اس وقت مجھ میں عاجزی بڑھتی
مرے اجداد کا وحشی قبیلے سے تعلق تھا
تری وحشت بھی بڑھتی اور تری اولاد بھی بڑھتی
تقرب سے تجسس ختم ہو جاتا ہے چیزوں میں
اگر ہم دور ہوتے تو محبت واقعی بڑھتی
جو بڑھتی ہے اسے آگے نہیں بڑھنے دیا جاتا
جو ہٹتی ہے اسے کہتے ہیں تو تو لازمی بڑھتی
ہوا سے بھی زیادہ تیز تھی رفتار عریانی
مگر پھر بھی مری خواہش تھی تیری اوڑھنی بڑھتی
کوئی مجھ تک پہنچ جاتا تو میں تجھ تک پہنچ جاتا
کسی کی زندگی گھٹتی کسی کی زندگی بڑھتی
کوئی صحرا نہیں تھا میں جہاں طوفان آ جاتا
کوئی جنگل نہیں تھا میں جہاں چنگاری ہی بڑھتی
مچھیرے کی محبت جال بنواتی ہے مچھلی سے
ترا بس چلنے دیتے تو ہماری بے بسی بڑھتی
تعقل مرد میں ہوتا ہے اور جذبات عورت میں
مرے جیسا کوئی رکتا ترے جیسی کوئی بڑھتی
سہارا ملتا ہے کمزور کو شاطر کی جانب سے
میں زخمی ہوتا تو میری طرف بھی لومڑی بڑھتی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.