وہی عذاب وہی آسرا بھی جینے کا
وہی عذاب وہی آسرا بھی جینے کا
وہ میرا دل ہی نہیں زخم بھی ہے سینے کا
میں بے لباس ہی شیشہ کے گھر میں رہتا ہوں
مجھے بھی شوق ہے اپنی طرح سے جینے کا
وہ دیکھ چاند کی پر نور کہکشاؤں میں
تمام رنگ ہے خورشید کے پسینے کا
میں پرخلوص ہوں پھاگن کی دوپہر کی طرح
ترا مزاج لگے پوس کے مہینے کا
سمندروں کے سفر میں سنبھال کر رکھنا
کسی کنویں سے جو پانی ملا ہے پینے کا
مینکؔ آنکھ میں سیلاب اٹھ نہ پائے کبھی
کہ ایک اشک مسافر ہے اس سفینے کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.