وہی دل کو ہے یار جانی کے ساتھ
وہی دل کو ہے یار جانی کے ساتھ
جو رشتہ ہے دریا کا پانی کے ساتھ
ہمیں رہ گئے بے زبانی کے ساتھ
ہوئے ختم سب اس کہانی کے ساتھ
بڑھا اور گریے سے سوز دروں
بھڑکتی گئی آگ پانی کے ساتھ
کہیں یہ زمانے کی رو تو نہیں
سبک سیر کیا ہے گرانی کے ساتھ
ہر اک آن اس کا الگ رنگ ہے
اسے دیکھیے کس نشانی کے ساتھ
چلو موج وہ بھی کنارے لگی
الجھتی بہت تھی روانی کے ساتھ
بھڑا کر تو دیکھو مزہ آئے گا
کسی دن نئی کو پرانی کے ساتھ
- کتاب : غبار حیرانی (Pg. 93)
- Author : احمد محفوظ
- مطبع : ایم۔آر پبلی کیشنز (2022)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.