وہی دن ہے خوف و ہراس کا وہی حال ابھی بھی ہے پیاس کا
وہی دن ہے خوف و ہراس کا وہی حال ابھی بھی ہے پیاس کا
وہی شام بستر مرگ سی وہی سلسلہ شب یاس کا
وہی آسماں ہے وہی فضا وہی نشہ شام پہ ہے بپا
وہی دور شہر سے ہے جگہ وہی سبز فرش ہے گھاس کا
نہ رہے بشیر و نذیر ہم نہ رہے فہیم و بصیر ہم
نہ دکھائی دیتا ہے دور کا نہ نظر ہی آتا ہے پاس کا
تجھے چاہیے جو کوئی خبر مری کاوشوں میں تلاش کر
مرا اعتبار ہے عقل پر میں اسیر کب ہوں قیاس کا
جو غنا کے سوت سے ہو بنا جو رضا کی سوئی سے ہو سلا
جو رنگا ہو شکر کے رنگ سے مجھے شوق ایسے لباس کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.