وہی ہے دشت سفر رہ گزر سے آگے بھی
وہی خلا ہے حدود نظر سے آگے بھی
وہ آفتاب اسی صحن میں معلق ہے
اگرچہ گھر ہیں بہت اس کے گھر سے آگے بھی
ہمارے دم سے ہے قائم زمیں کی زرخیزی
ہمارا فیض ہے شاخ شجر سے آگے بھی
تلاش نور میں ہم بارہا نکل آئے
نظر کے ساتھ حدود سفر سے آگے بھی
غلط امید نہ باندھ ان نحیف لوگوں سے
کوئی اڑا ہے بھلا بال و پر سے آگے بھی
یہاں سے لوٹ چلو جان کی اماں چاہو
کئی طلسم ہیں دیوار و در سے آگے بھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.