وہی ہے نفس مضموں صرف تدبیریں بدلتی ہیں
وہی ہے نفس مضموں صرف تدبیریں بدلتی ہیں
حضور دوست کیا کیا اپنی تقریریں بدلتی ہیں
یہ نگری حسن والوں کی عجب نگری ہے اے ہم دم
کہ اس نگری میں آہوں کی بھی تاثیریں بدلتی ہیں
نہ اترا اے دل ناداں کسی کے عہد و پیماں پر
کہ قول و فعل کیا لوگوں کی تحریریں بدلتی ہیں
خدائی کا اگر کرتے ہیں دعویٰ بت نہیں بے جا
نگاہ لطف سے دیکھیں تو تقدیریں بدلتی ہیں
کوئی سفاک جب دیدوں میں دیدے ڈال دیتا ہے
تو دل سے دل نہیں الفت کی جاگیریں بدلتی ہیں
کسی کافر کے یاد آتے ہیں انداز و ادا جس دم
نظر کے سامنے کتنی ہی تصویریں بدلتی ہیں
کسی پر برق گرتی ہے کوئی چڑھتا ہے سولی پر
بقدر ذوق مجرم خارؔ تعزیریں بدلتی ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.