وہی ہیں قتل و غارت اور وہی کہرام ہے ساقی
وہی ہیں قتل و غارت اور وہی کہرام ہے ساقی
تمدن اور مذہب کی یہ خونی شام ہے ساقی
کمال فن مرا اب تک نہاں ہے ایسے دنیا سے
کہ جیوں عبدالحئی میں اک الف گمنام ہے ساقی
میری گنگ و جمن تہذیب کی دختر ہے یہ اردو
اسے مسلم بنانے کی یہ سازش آم ہے ساقی
کریں گے امن کی باتیں دلوں میں بغض رکھیں گے
یہی رسم جہاں اور فطرت اقوام ہے ساقی
قد شاعر کے بدلے دیکھیے معیار شعروں کا
فقط اتنا مری غزلوں کا یہ پیغام ہے ساقی
عروض و علم کی تعلیم مجھ کو کب رہی حاصل
مرا استاد تو بس یہ غم ایام ہے ساقی
وہی غالب ہے اب تو جو خریدے شہرتیں اپنی
ربائی بیچنے والا عمر خیامؔ ہے ساقی
یہ غزلیں غیب سے نازل نہیں اشکوں کا حاصل ہیں
مرا یہ درد ہی سب سے بڑا الہام ہے ساقی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.