وہی ہم ہیں اور وہی سوز غم وہی صبح اور وہی شام ہے
وہی ہم ہیں اور وہی سوز غم وہی صبح اور وہی شام ہے
مگر آہ ان کو یہ کیا ہوا نہ سلام ہے نہ پیام ہے
نہ وہ شکوے ہیں نہ شکایتیں نہ وہ قصے ہیں نہ حکایتیں
نہ وہ لطف گفت و شنید ہے نہ وہ جلوۂ لب بام ہے
ہے اداس محفل مے کشی نہ وہ مستیاں نہ وہ سر خوشی
نہ نشاط نغمہ و ساز ہے نہ سرور بادہ و جام ہے
ہوئے انقلاب ہزارہا فلک و زمیں میں پر آج تک
مرے دل میں تیری ہی یاد ہے مرے لب پہ تیرا ہی نام ہے
مرا ان کا کیا ہے مقابلہ میں خزاں ہوں اور وہ بہار ہیں
انہیں جام عیش حلال ہے مجھے خواب عیش حرام ہے
نہ ہوا وصال نصیب اگر تو مجھے ذرا بھی گلہ نہیں
ترے غم کی عمر دراز ہو کہ اسی میں لطف دوام ہے
ترا دست شوق پہنچ سکے کبھی ان کے دامن ناز تک
یہ نصیب تیرے کہاں ولیؔ یہ ترا تخیل خام ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.