وہی حرف ہیں وہی ظرف ہیں وہی روز و شب ہیں سراب سے
وہی حرف ہیں وہی ظرف ہیں وہی روز و شب ہیں سراب سے
وہ ملاحتوں کا خمار سا وہ محبتوں کے سحاب سے
نہ کسی کمان میں تیر ہے نہ گلاب ہیں کسی ہاتھ میں
مرے شہر کے سبھی لوگ ہیں کسی اجنبی سی کتاب سے
ترے بعد بھی وہی ڈھنگ ہیں وہی نخل سوختہ رنگ ہیں
وہی انتظار طیور ہے وہی برگ سبز کے خواب سے
جو کبھی یہ باب الم کھلا تھے ہر ایک حلقۂ چشم میں
پس پردۂ غم دوستاں فقط اپنے اپنے عذاب سے
مری دوستی بھی عجیب تھی وہی آشنا وہی اجنبی
کبھی پھول باعث زخم تھا کبھی سنگ بھی تھے گلاب سے
- کتاب : Funoon (Monthly) (Pg. 234)
- Author : Ahmad Nadeem Qasmi
- مطبع : 4 Maklood Road, Lahore (25Edition Nov. Dec. 1986)
- اشاعت : 25Edition Nov. Dec. 1986
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.