وہی ہوتا ہے جو محبوب کو منظور ہوتا ہے
وہی ہوتا ہے جو محبوب کو منظور ہوتا ہے
محبت کرنے والا ہر طرح مجبور ہوتا ہے
جہاں جاتے ہیں ہم اس کی گلی سے ہو کے جاتے ہیں
اگرچہ راستہ اس راستے سے دور ہوتا ہے
نہیں رکتے گھڑی بھر طالب دیدار کے آنسو
یہ ظالم شوق گویا آنکھ کا ناسور ہوتا ہے
کوئی مجنوں کی عزت عشق کی سرکار میں دیکھے
بڑی خدمت پہ ایسا آدمی مامور ہوتا ہے
حسینوں کا تنزل بھی نہیں ہے شان سے خالی
بڑھاپے میں بھی ان لوگوں کے منہ پہ نور ہوتا ہے
وہ ایسی خندہ پیشانی سے ہر معروضہ سنتے ہیں
یہ سمجھے عرض کرنے والا اب منظور ہوتا ہے
تجھے مشہور ہونا ہو تو عاشق کی برائی کر
برائی سے بہت جلد آدمی مشہور ہوتا ہے
ہمارے گھر وہ آ کر تھک گئے ہاں کیوں نہ تھک جاتے
نیا رستہ جو ہو نزدیک بھی تو دور ہوتا ہے
جو تم وابستۂ دامن کو سمجھے داغ بدنامی
تو اب کیا دور کر سکتے ہو اب یہ دور ہوتا ہے
بڑا احسان ہوگا میرے دل کا خون کر ڈالو
یہی مجبور کرتا ہے یہی مجبور ہوتا ہے
مجھے تم جانتے ہو عقل سے معذور ہاں بے شک
محبت کرنے والا عقل سے معذور ہوتا ہے
حسین ہر ایک ہو سکتا نہیں بے شک صفیؔ بے شک
وہی ہوتا ہے جو اللہ کو منظور ہوتا ہے
- کتاب : Kulliyat-e-Safi (Pg. 275)
- Author : Safi Auranjabadi
- مطبع : Urdu Acadami Hayderabad (2000)
- اشاعت : 2000
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.