وہی اک پکار وہی فغاں مری مہر دیدہ و لب میں ہے
وہی اک پکار وہی فغاں مری مہر دیدہ و لب میں ہے
ہے کراہ جو شب و روز کی جو فضا کے شور و شغب میں ہے
کبھی دن ڈھلے پہ ہو سامنا کبھی دید آخر شب میں ہے
ہے یہی مآل طلب مرا تو مری عبادت رب میں ہے
کبھی فاصلوں کی مسافتوں پہ عبور ہو تو یہ کہہ سکوں
مرا جرم حسرت قرب ہے تو یہی کمی یہاں سب میں ہے
سحر ازل کو جو دی گئی وہی آج تک ہے مسافری
اسے طے کریں تو پتہ چلے کہاں کون کس کی طلب میں ہے
کوئی اور طرز حیات بھی مجھے اب رہین کرم بتا
کہ ہے بات میری گرفتنی مری چپ بھی سوئے ادب میں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.