وہی جو منزل شمس و قمر میں رہتا ہے
وہی جو منزل شمس و قمر میں رہتا ہے
وہ حسن بن کے ہماری نظر میں رہتا ہے
نظر کو اپنی چھپائے ہوئے ہوں میں سب سے
کہ ایک پردہ نشیں اس نظر میں رہتا ہے
تمہاری دید کا ارماں جو گھٹ گیا دل میں
وہ بن کے نالہ تلاش اثر میں رہتا ہے
اسیر زلف پریشاں ہوں اس لئے اے دوست
مرا خیال ہمیشہ سفر میں رہتا ہے
قفس کی زندگیٔ بے مزہ کو کب حاصل
جو لطف یورش برق و شرر میں رہتا ہے
جدھر نگاہ اٹھاؤں اسی کا عکس ابھرے
اسی کا جلوہ جمالیؔ نظر میں رہتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.