وہی جو تھے سنگ میل کل تک وہ جوہڑوں میں پڑے ہوئے ہیں
وہی جو تھے سنگ میل کل تک وہ جوہڑوں میں پڑے ہوئے ہیں
لطف اللہ خاں نظمی
MORE BYلطف اللہ خاں نظمی
وہی جو تھے سنگ میل کل تک وہ جوہڑوں میں پڑے ہوئے ہیں
جو بے نشاں تھے قدم قدم پر نشان ان کے گڑے ہوئے ہیں
نہ صرف پھل بلکہ پھول پتے بھی کھا گئے بھوکے چیل کوے
کبھی جو سرسبز و بار آور تھے نخل ننگے کھڑے ہوئے ہیں
گل صداقت کی ان کو خوشبو پسند آئی نہ آ سکے گی
غرور و پندار کی خودی سے دماغ ان کے سڑے ہوئے ہیں
عوام ہیں لاکھ ڈھور ڈنگر کبھی تو ان کو بھی گھاس ڈالیں
انہیں حقیروں کی عظمتوں سے حضور اتنے بڑے ہوئے ہیں
محافظوں کا اگر چلے بس تو ارض پاک آج بیچ ڈالیں
مگر کریں کیا کہ ہم سے غدار درمیاں میں اڑے ہوئے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.