وہی خوشبو کبھی گلشن سے کبھی بن سے نکال
وہی خوشبو کبھی گلشن سے کبھی بن سے نکال
وہی آتش کبھی گل سے کبھی آہن سے نکال
آنکھ کو وسعت صحرا کا تماشائی کر
نگہ مردہ و افسردہ کو روزن سے نکال
کر کچھ ایسا کہ تری خاک میں پرواز آئے
اب کوئی اسپ فلک سیر اسی توسن سے نکال
مجھ سے مرمر کا وہ ترشا ہوا بت کہتا تھا
فن مری راہ کا پتھر ہے مجھے فن سے نکال
قرب منزل کی بشارت ہے بہت دور کی بات
راہبر پہلے ہمیں پنجۂ رہزن سے نکال
تیری پہچان نہ بن جائے مرے خون کا داغ
یہ کوئی پھول نہیں ہے اسے دامن سے نکال
اک نگہ کر کہ کسی رنگ پہ ٹھہرے یہ حیات
آنکھ اٹھا اور شب و روز کی الجھن سے نکال
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.