وہی کچھ زندگی میں زندگی کا بھید پاتے ہیں
وہی کچھ زندگی میں زندگی کا بھید پاتے ہیں
جو پیہم جستجو کرتے ہیں برسوں غم اٹھاتے ہیں
جو سچ پوچھو تو خود جیتے ہیں اور جینا سکھاتے ہیں
وہ دیوانے جو ہر طوفان غم میں مسکراتے ہیں
کچھ اس انداز سے وہ اپنی محفل میں بلاتے ہیں
کہ انساں کے قدم اٹھنے سے پہلے کانپ جاتے ہیں
وہ پچھلی شب کو اپنے رخ سے جب پردا اٹھاتے ہیں
مرا احساس شاہد ہے دو عالم جھوم جاتے ہیں
تعجب کیوں ہے میری بے خودی پر اہل محشر کو
وہ جس کو بھی پلاتے ہیں کچھ ایسی ہی پلاتے ہیں
نہیں کچھ خاک دل لیکن پہنچ کر ان کے دامن تک
یہی ذرے مہ و خورشید بن کر جگمگاتے ہیں
محبت ابتدا تا انتہا عرفان کامل ہے
مگر ہم تو انہیں پانے سے پہلے کھوئے جاتے ہیں
ترا کوچہ ہی کیوں رہ رہ کے پیہم یاد آتا ہے
اسی عالم میں عالم اور بھی تو پائے جاتے ہیں
شکایت کر رہے ہو کیفؔ تم کو شکر لازم ہے
وہ مشکل سے کسی کو اپنا دیوانہ بناتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.