وہی نا صبورئ آرزو وہی نقش پا وہی جادہ ہے
وہی نا صبورئ آرزو وہی نقش پا وہی جادہ ہے
کوئی سنگ رہ کو خبر کرو اسی آستاں کا ارادہ ہے
وہی اشک خوں کے گلاب ہیں وہی خار خار ہے پیرہن
نہ کرم کی آس بجھی ابھی نہ ستم کی دھوپ زیادہ ہے
ابھی روشنی کی لکیر سی سر رہ گزار ہے جاں بہ لب
کسی دل کی آس مٹی نہیں کہیں اک دریچہ کشادہ ہے
تن زخم زخم کو چھوڑ دے مرے چارہ گر مرے مہرباں
دل داغ داغ کا حوصلہ تری مرحمت سے زیادہ ہے
جو نظر بچا کے گزر گئے تو نہ آ سکو گے پلٹ کے تم
بڑی محترم ہے یہ بے بسی کہ خلوص جاں کا لبادہ ہے
یہی زندگی ہے بری بھلی یہ کشیدہ سر یہ برہنہ پا
نہ غبار راہ سے مضمحل نہ سکون جاں کا اعادہ ہے
مرا افتخار وفا تلک مجھے راس آ نہ سکا اداؔ
ترا نام جس پہ لکھا رہا وہ کتاب آج بھی سادہ ہے
- کتاب : Gazalan Tum to waqif ho (Pg. 131)
- Author : Ada Jafri
- مطبع : Galib Publishers, Lahore (1982)
- اشاعت : 1982
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.