وہی رات بھر تجھے سوچنا وہی چاہتوں کے نصاب ہیں
وہی رات بھر تجھے سوچنا وہی چاہتوں کے نصاب ہیں
یہ بڑے طویل ہیں سلسلے یہ بڑے طویل عذاب ہیں
ہمیں روز ملتی ہیں سازشیں یہاں دوستی کے لباس میں
یہاں ہر قدم پہ فریب ہیں یہاں ہر قدم پہ سراب ہیں
یہ کرم ہے رب کریم کا مجھے اتنے رنگ عطا کیے
جو مٹا رہے تھے نشاں مرا نہ سوال ہیں نہ جواب ہیں
جو سمندروں میں سکوت ہے اسے دیکھ کر نہ فریب کھا
کئی اشک ہیں جو بہے نہیں کئی زلزلے تہہ آب ہیں
کئی چاندنی میں گندھے ہوئے کئی تتلیوں میں گھرے ہوئے
وہ جو پھول تھے تری راہ کے وہی آج مجھ پہ عذاب ہیں
وہ جو لوگ تھے یہاں ریت سے انہیں کیا ہوا وہ کہاں گئے
یہاں پتھروں سی ہے بے حسی یہاں پتھروں سے گلاب ہیں
ہمیں بھوک اپنی قبول ہے یہاں نفرتیں نہیں بیچنا
مرے گاؤں میں بڑا امن ہے مری آنکھ میں بڑے خواب ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.