Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

وہی رات بھر تجھے سوچنا وہی چاہتوں کے نصاب ہیں

اظہر کمال خان

وہی رات بھر تجھے سوچنا وہی چاہتوں کے نصاب ہیں

اظہر کمال خان

MORE BYاظہر کمال خان

    وہی رات بھر تجھے سوچنا وہی چاہتوں کے نصاب ہیں

    یہ بڑے طویل ہیں سلسلے یہ بڑے طویل عذاب ہیں

    ہمیں روز ملتی ہیں سازشیں یہاں دوستی کے لباس میں

    یہاں ہر قدم پہ فریب ہیں یہاں ہر قدم پہ سراب ہیں

    یہ کرم ہے رب کریم کا مجھے اتنے رنگ عطا کیے

    جو مٹا رہے تھے نشاں مرا نہ سوال ہیں نہ جواب ہیں

    جو سمندروں میں سکوت ہے اسے دیکھ کر نہ فریب کھا

    کئی اشک ہیں جو بہے نہیں کئی زلزلے تہہ آب ہیں

    کئی چاندنی میں گندھے ہوئے کئی تتلیوں میں گھرے ہوئے

    وہ جو پھول تھے تری راہ کے وہی آج مجھ پہ عذاب ہیں

    وہ جو لوگ تھے یہاں ریت سے انہیں کیا ہوا وہ کہاں گئے

    یہاں پتھروں سی ہے بے حسی یہاں پتھروں سے گلاب ہیں

    ہمیں بھوک اپنی قبول ہے یہاں نفرتیں نہیں بیچنا

    مرے گاؤں میں بڑا امن ہے مری آنکھ میں بڑے خواب ہیں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے