وہی راتیں آئیں وہی زاریاں
وہی راتیں آئیں وہی زاریاں
وہی پھر سحر تک کی بیداریاں
پری حور انساں کسی میں نہیں
جو دیکھی ہیں تجھ میں ادا داریاں
میں کافر ہوں پر دیکھ سکتا نہیں
کمر سے تری ربط زناریاں
نہ تھے داغ سینے کے اتنے گھنے
یہ ہیں دست قدرت کی گل کاریاں
ہم اک روز جی سے گزر جائیں گے
رہیں یوں ہی گر نت کی بے زاریاں
بہاریں کہاں ابر گلنار کی
کہاں میری مژگاں کی خوں باریاں
نہ سجدوں سے حاصل ہوا وصل یار
میں کعبے میں بھی ٹکریں ماریاں
مواقیس جس دم تو ثابت ہوئیں
سوا عشق کے کتنی بیماریاں
تو کیسی بلا میں پھنسا مصحفیؔ
ہوئیں کیا دوانے وہ ہشیاریاں
- کتاب : kulliyat-e-mas.hafii(Vol-4)(pdf) (Pg. 223)
- Author : Ghulam hamdani Mashafi
- مطبع : Qaumi council baraye -farogh urdu (2005)
- اشاعت : 2005
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.