Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

وہی صحرا سا بہت اور ذرا سا دریا

احمد کمال حشمی

وہی صحرا سا بہت اور ذرا سا دریا

احمد کمال حشمی

MORE BYاحمد کمال حشمی

    وہی صحرا سا بہت اور ذرا سا دریا

    مجھ کو لگتا ہے ترا نام سنا سا دریا

    سب پہنچتے ہیں فقط پیاس بجھانے اپنی

    کوئی دیکھے بھی تو کیسے کہ ہے پیاسا دریا

    تیری آنکھیں ہیں سمندر یہ بتایا جب سے

    تب سے آتا ہے نظر مجھ سے خفا سا دریا

    تشنہ کاموں کی بڑی بھیڑ لگی ہے دیکھو

    جو بھی آئے اسے دیتا ہے دلاسا دریا

    خشک لب اپنے بھلا اس کو دکھاتا کیسے

    نظر آیا تھا لئے ہاتھ میں کاسہ دریا

    تیرتے تیرتے میں آج بھی تازہ دم ہوں

    بہتے بہتے نظر آتا ہے تھکا سا دریا

    میرے لب پر ہے وہی پیاس پرانی اب تک

    میرے آگے ہے رواں ایک نیا سا دریا

    بولو کیا لو گے ادھر چھوٹا سمندر ہے کمالؔ

    ہے ادھر رکھا ہوا ایک بڑا سا دریا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے