وہی سر ہے وہی سودا وہی وحشت ہے میاں
وہی سر ہے وہی سودا وہی وحشت ہے میاں
اب بھی آ جاؤ کہ دل کی وہی خلوت ہے میاں
وسعت دید سمٹنے ہی نہیں پاتی ہے
چشم آہو سے ہمیں آج بھی نسبت ہے میاں
عمر جب ہجر مسلسل کی مسافت میں کٹی
یہ بھی کٹ جائے گی اک دن شب فرقت ہے میاں
کوئے دل دار میں باقی نہیں شوریدہ سراں
شہر دریوزہ گر کوچۂ شہرت ہے میاں
کیوں نہ ہم موجہ حیرت سے لپٹ کر سوویں
وصل اب تیرے لیے بھی تو مشقت ہے میاں
تم نے کیا دیکھے نہیں شمس و قمر نیزوں پر
جشن ظلمات پہ اب کون سی حیرت ہے میاں
فرق تاباں ہے ترا مطلع خورشید مگر
تیرے کاکل میں چھپی شام قیامت ہے میاں
دشت ہستی میں بہت آبلہ پائی ہے ندیمؔ
سرحد مرگ مسلسل تو اذیت ہے میاں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.