وہی ستارہ جو بجھ گیا ہم سفر تھا میرا
وہی ستارہ جو بجھ گیا ہم سفر تھا میرا
اسی کی سمت ایک سبز ساحل پہ گھر تھا میرا
میں اس زمیں پر بریدہ بازو سسک رہا ہوں
جو اڑ رہا تھا ہوا میں وہ ایک پر تھا میرا
وہ ہاتھ میرے جنہوں نے تلوار سونت لی تھی
جو خاک و خوں میں لتھڑ گیا تھا وہ سر تھا میرا
زمیں یہاں سے وہاں تلک سبز ہو رہی تھی
مگر جو بے برگ و بر کھڑا تھا شجر تھا میرا
وہاں کے گھر تو فنا نے خاموش کر دیے تھے
عجیب سنسان بستیوں سے گزر تھا میرا
- کتاب : naquush (Pg. 282)
- اشاعت : 1979
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.