وہی تعلق خاطر جو برق و باد میں ہے
وہی تعلق خاطر جو برق و باد میں ہے
دل ستم زدہ کی حسرت و مراد میں ہے
ہر ایک عہد کی ہوتی ہے اک خصوصیت
ہمارے دور میں یکسانیت تضاد میں ہے
کسی نتیجے پہ پہنچے ہیں غور و فکر کے بعد
تو یہ کہ سارا جہاں ایک گرد باد میں ہے
اگر نظر ہو تو پڑھ لو پیام بیداری
فصیل شہر پہ لکھا ہوا فساد میں ہے
وہ بات ساری کتابوں میں مل نہیں سکتی
جو انقلاب کے چھوٹے سے استناد میں ہے
وہی اساس محبت بھی ہے عقیدت بھی
وہ اعتماد کا پہلو جو اعتقاد میں ہے
وہی تو فن میں روایت کی روح ہے آذرؔ
وہ ایک چھوٹا سا نکتہ جو اجتہاد میں ہے
- کتاب : Qarz-e-jan (Pg. 50)
- Author : Rashid Azar
- مطبع : Rashid Azar (2003)
- اشاعت : 2003
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.