وہی امید وہی انتظار لے آئی
نئی ہوا بھی پرانا غبار لے آئی
کسی سے لے لئے منظر کسی سے بینائی
کسی سے زندگی آنکھیں ادھار لے آئی
چلو یہاں سے کہ صحرا کی خاک بھی آخر
تمام شہر کے نقش و نگار لے آئی
تری تلاش میں خود کو وہاں تلک لایا
جہاں تلک بھی تری رہ گزار لے آئی
شب گزشتہ مجھے اک خفیف سی آہٹ
کسی خیال کی ندی کے پار لے آئی
جہاں کی دھوپ سے کچھ اور نہ ہو سکا لیکن
ابھی سے بالوں میں چاندی کے تار لے آئی
- کتاب : صبح بخیر زندگی (Pg. 62)
- Author :امیر امام
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.