وہیں سے حد ملی ہے جا پہنچتا کوئے جاناں تک
وہیں سے حد ملی ہے جا پہنچتا کوئے جاناں تک
رسائی سالکو جب عقل کر لے حد امکاں تک
جنوں میں دست لاغر کا ہے قبضہ اس بیاباں تک
جہاں سو منزلیں پڑتی ہیں دامن سے گریباں تک
مرے دست جنوں کا زور اور پھر زور بھی کیسا
کہ ہم راہ گریباں کھینچے لاتا ہے رگ جاں تک
تمہیں تو کھیل تھا نظریں ملا کر منہ چھپا لینا
یہاں نشتر ہزاروں رک گئے آ کر رگ جاں تک
کفن میں کوئی دیکھے آج ان ہاتھوں کی مجبوری
رہا کرتے تھے گردش میں جو دامن سے گریباں تک
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.