وہم ہی ہوگا مگر روز کہاں ہوتا ہے
وہم ہی ہوگا مگر روز کہاں ہوتا ہے
دھندھ چھائی ہے تو اک چہرہ عیاں ہوتا ہے
شام خوش رنگ پرندوں کے چہک جانے سے
گھر ہوا جاتا ہے دن میں جو مکاں ہوتا ہے
وو کوئی جذبہ ہو الفاظ کا محتاج نہیں
کچھ نہ کہنا بھی خود اپنی ہی زباں ہوتا ہے
بے سبب کچھ بھی نہیں ہوتا ہے یا یوں کہیے
آگ لگتی ہے کہیں پر تو دھواں ہوتا ہے
بازگشت اور صداؤں کی ابھر آتی ہے
جتنا خالی کوئی اکھلیشؔ کنواں ہوتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.