وہم کی پرچھائیوں سے دل کو بہلاتے نہیں
وہم کی پرچھائیوں سے دل کو بہلاتے نہیں
اہل دانش اس فریب شوق میں آتے نہیں
مضطرب رکھتی ہے ہر لمحہ سفر کی آرزو
ہم وہ راہی ہیں جو منزل پر سکوں پاتے نہیں
آبگینوں کی طرح ان کی حفاظت فرض ہے
ٹوٹ جاتے ہیں جو رشتے پھر نمو پاتے نہیں
چھوڑ کر اک تیرے در کو در بہ در جائیں تو کیوں
ہر کسی کے سامنے ہم ہاتھ پھیلاتے نہیں
حوصلہ دیکھا ہمارا زندگی کے شیشہ گر
گر نہ ہوتا عزم تو پتھر سے ٹکراتے نہیں
گردش دوراں نہ لے ہم بے کسوں کا امتحاں
اہل دل آلام کی یورش سے گھبراتے نہیں
اے شبانہؔ خار زار زندگی ہے اور ہم
چل پڑے جب پاؤں کے چھالوں سے گھبراتے نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.