وحشت برس رہی ہے دوانے کی آنکھ سے
پرکھا ہے اس نے سچ کو فسانے کی آنکھ سے
میں منفرد نہیں تو ذرا مختلف تو تھا
دیکھا ہے تو نے مجھ کو زمانے کی آنکھ سے
گھاؤ مرے بدن پہ نہیں روح پر بھی ہیں
پھینکا تھا اس نے تیر نشانے کی آنکھ سے
چاروں طرف ہے ایک ہی صورت سجی ہوئی
دنیا کو دیکھ آئنہ خانے کی آنکھ سے
ہونے پہ اپنے زعم تھا مجھ کو صفیؔ مگر
اب دیکھتا ہوں خود کو بہانے کی آنکھ سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.