وحشت دل مانگتی ہے دشت کا منظر کوئی
وحشت دل مانگتی ہے دشت کا منظر کوئی
کر فصیل شہر میں آوارگی اب در کوئی
آگہی ہم پر مصیبت گمرہی ہم پر حرام
دے سہولت زندگی کو داور محشر کوئی
یا تو چشم بد لگی ہے گھر کی اس دیوار کو
یا کہیں بنیاد میں کم پڑ گیا پتھر کوئی
خود بنانا پڑ رہا ہے پیکر شکل وجود
ہم سے پتھر کو میسر ہے کہاں آزر کوئی
تب تلک حاصل شعور زندگی ہوتا نہیں
جب تلک لگتی نہیں انسان کو ٹھوکر کوئی
اک نظر دنیا کی جانب اک نظر اس کی طرف
ہے ہماری ذات کے اندر کوئی باہر کوئی
ہے یہ پرواز تخیل یا ہے اظہار وجود
یا کہ پھر الہام ہے یہ شاعری ہم پر کوئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.