وحشت ہجر کا انجام اسے لکھ دینا
وحشت ہجر کا انجام اسے لکھ دینا
اے مسیحا مرا پیغام اسے لکھ دینا
میری نظروں میں یہ دنیا ہی خطا وار نہیں
وہ بھی ہے مورد الزام اسے لکھ دینا
تیرے ہم راہ کبھی میں نے گزاری تھی جو
اپنی قسمت کی حسیں شام اسے لکھ دینا
وہ اگر تم سے کبھی پوچھ لے احوال مرے
میری یہ حسرت ناکام اسے لکھ دینا
ہو گئی ہیں مری متروک اڑانیں ساری
میں تڑپتی ہوں تہ دام اسے لکھ دینا
اس کو جانا ہے جہاں جائے رہوں گی اس کی
عمر بھر بندیٔ بے دام اسے لکھ دینا
یوں وفاؤں کا صلہ مجھ کو ملا ہے ریشمؔ
ہو گئی شہر میں گمنام اسے لکھ دینا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.