وحشت کے تلون میں گزری کہ گزار آئے
وحشت کے تلون میں گزری کہ گزار آئے
اک عہد بجھا آئے اک عمر کو ہار آئے
تم لوگ بھی کیا سمجھو تم لوگ بھی کیا جانو
کس خواب اثاثے کو مٹی میں اتار آئے
وہ رنگ جو بھیجے تھے اس چشم فسوں گر کو
وہ رنگ وہیں اپنی تابانی کو وار آئے
اب آبلہ پائی ہے لمحوں کی گرانی ہے
خوش باش گئے تھے جو وہ سینہ فگار آئے
غم سے تھیں بجھی آنکھیں چہرے پہ تغیر تھا
اک شخص کو کیا دیکھا بے انت نکھار آئے
آواز کا کیا ہوگا یہ علم تھا پہلے سے
بس ضد میں خموشی کی ہم ان کو پکار آئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.