وحشت کی ماری آنکھوں نے دل کے شہر کو پرخوں دیکھا
وحشت کی ماری آنکھوں نے دل کے شہر کو پرخوں دیکھا
شیشۂ خواب سے یوں پتھرائیں کہ دیر تلک پھر گردوں دیکھا
گھن کے گھروں کے گن گاؤ ہم ان کی حفاظت میں پستے ہیں
کیڑو مکوڑو تمہاری مجال کہ تم نے ہمارا گیہوں دیکھا
جس کایا چھتر چھایا نے دھوپوں کے دھارے غلط کیے
ہنستے بستے پاگل نے اس بادل سے باہر کیوں دیکھا
چندر مکھی صبحوں کو تڑپی شاموں کو سورج مکھی روئی
روز و شب کے آئینے کو ہم نے ہمیشہ دگر گوں دیکھا
سکھیوں اللہ رکھیوں نے بس تعبیروں کی دھول اڑائی
میں نے پورے ہوش و حواس میں دھند کے پار ہمایوں دیکھا
کیسی رسیلی کیسی کٹیلی اوک پہ اپنی پیاسی نظر تھی
جوں گنے کی پوریں دیکھیں اور پوروں میں لیموں دیکھا
شاعر نے دیوار عدم سے روزن بندوبست نکالا
محبوبہ کے اینٹ برابر نظارے کو جوں توں دیکھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.