وحشت میں نکل آیا ہوں ادراک سے آگے
وحشت میں نکل آیا ہوں ادراک سے آگے
اب ڈھونڈ مجھے مجمع عشاق سے آگے
اک سرخ سمندر میں ترا ذکر بہت ہے
اے شخص گزر دیدۂ نمناک سے آگے
اس پار سے آتا کوئی دیکھوں تو یہ پوچھوں
افلاک سے پیچھے ہوں کہ افلاک سے آگے
دم توڑ نہ دے اب کہیں خواہش کی ہوا بھی
یہ خاک تو اڑتی نہیں خاشاک سے آگے
جو نقش ابھارے تھے مٹائے بھی ہیں اس نے
درپیش پھر اک چاک ہے اس چاک سے آگے
آئینے کو توڑا ہے تو معلوم ہوا ہے
گزرا ہوں کسی دشت خطرناک سے آگے
ہم زاد کی صورت ہے مرے یار کی صورت
میں کیسے نکل سکتا ہوں چالاک سے آگے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.