وحشت نہیں ہوتی کوئی سودا نہیں ہوتا
وحشت نہیں ہوتی کوئی سودا نہیں ہوتا
اے کاش کہ میں نے تجھے دیکھا نہیں ہوتا
ہونے کو تو اس دنیا میں کیا کیا نہیں ہوتا
اک تو ہی کسی طور ہمارا نہیں ہوتا
کیا بات ہے کافور نہیں ہوتی سیاہی
کیوں شمع نہیں جلتی اجالا نہیں ہوتا
یہ درد ہے کیا درد کہ تھمتا ہی نہیں ہے
یہ زخم ہے کیا زخم کہ اچھا نہیں ہوتا
یہ رات ہے کیا رات کہ کٹتی ہی نہیں ہے
کیا بات ہے کیوں نور کا تڑکا نہیں ہوتا
رکھتے ہو سب انداز روا دشمنی والے
یہ کیا ہے محبت میں تو ایسا نہیں ہوتا
دو پل جو ٹھہر جاؤ تو بڑھ جاتا ہے آگے
یہ وقت ہے اور وقت کسی کا نہیں ہوتا
ہوتے ہیں مرے ساتھ مرے سارے مسائل
میں ہو کے اکیلا بھی اکیلا نہیں ہوتا
نورؔ آج کے کاموں کو اٹھا رکھو نہ کل پر
کیا کل کا بھروسہ ہے کہ ہوتا نہیں ہوتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.