وحشت سی برسنے لگی دیوار سے در سے
وحشت سی برسنے لگی دیوار سے در سے
صحرا کی حدیں ایسے ملی ہیں مرے گھر سے
پتھرانے لگیں راستہ تکتی ہوئی آنکھیں
ان کے لئے جو لوٹ کے آئے نہ سفر سے
ہر راہ میں بکھرے تھے تری یاد کے سائے
میں دھوپ میں کیا چھاؤں طلب کرتا شجر سے
آنکھوں میں جدائی کی سسکتی ہوئی گھڑیاں
میں بھانپ گیا تھا ترے انداز نظر سے
اب بے ہنری باعث توقیر ہوئی ہے
بیگانہ ہوئے جاتے ہیں اب لوگ ہنر سے
یہ رسم وراثت میں ملی ہے مجھے سرشارؔ
میں جھک کے نہیں ملتا ہوں ارباب نظر سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.