Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

وحشت تھی ہمیں بھی وہی گھر بار سے اب تک

میر تقی میر

وحشت تھی ہمیں بھی وہی گھر بار سے اب تک

میر تقی میر

MORE BYمیر تقی میر

    وحشت تھی ہمیں بھی وہی گھر بار سے اب تک

    سر مارے ہیں اپنے در و دیوار سے اب تک

    مرتے ہی سنا ان کو جنہیں دل لگی کچھ تھی

    اچھا ہوا کوئی اس آزار سے اب تک

    جب سے لگی ہیں آنکھیں کھلی راہ تکے ہیں

    سوئے نہیں ساتھ اس کے کبھو پیار سے اب تک

    آیا تھا کبھو یار سو معمول ہم اس کے

    بستر پہ گرے رہتے ہیں بیمار سے اب تک

    بد عہدیوں میں وقت وفات آن بھی پہنچا

    وعدہ نہ ہوا ایک وفا یار سے اب تک

    ہے قہر و غضب دیکھ طرف کشتے کے ظالم

    کرتا ہے اشارت بھی تو تلوار سے اب تک

    کچھ رنج دلی میرؔ جوانی میں کھنچا تھا

    زردی نہیں جاتی مرے رخسار سے اب تک

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے