وحشتیں پھیلی ہیں ہر سو دو جہاں خاموش ہے
وحشتیں پھیلی ہیں ہر سو دو جہاں خاموش ہے
ہے زمیں گریہ کناں اور آسماں خاموش ہے
بیٹیوں کے مان ہونا چاہیے اپمان ہے
دیکھ کر سب کچھ بھی یہ ہندوستاں خاموش ہے
ظلمتوں کی آنچ سے جھلسے غریبوں کے ہی گھر
آگ بڑھتی جا رہی ہے اور دھواں خاموش ہے
تھا چمن گلزار پہلے اب ہے اجڑی وادیاں
ہو گیا برباد گلشن باغباں خاموش ہے
جانتے تو ہیں یہاں سب ہی سیاست کے فریب
کیا خبر کس مصلحت سے ہر زباں خاموش ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.