وحشتوں کو بھی اب کمال کہاں
اب جنوں کار بے مثال کہاں
خود سے بھی مانگتی نہیں خود کو
تجھ سے پھر خواہش سوال کہاں
میرے ہم رنگ پیرہن پہنے
شام ایسی شکستہ حال کہاں
صبح کی بھیڑ میں کہوں کس سے
ہو گئی رات پائمال کہاں
میری سب حالتوں کو جان سکے
کوئی ایسا شریک حال کہاں
تیرے خوابوں کے بعد آنکھوں میں
ہو سکے روشنی بحال کہاں
بے ارادہ جو بخش دی تو نے
اس خوشی کا تجھے خیال کہاں
ڈھونڈتے ڈھونڈتے میں تھک بھی گئی
کھو گئے میرے ماہ و سال کہاں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.