وحشتوں میں عشق کی وہ شانہ فرمائیں گے کیا
وحشتوں میں عشق کی وہ شانہ فرمائیں گے کیا
زندگی الجھی ہوئی ہے بال سلجھائیں گے کیا
خود ہی تم سوچو جو دنیا میں اسیر ذات ہیں
وہ دکھوں کی بھیڑ میں آرام پہنچائیں گے کیا
دور استبداد میں اے دل فغاں بے سود ہے
گرمیٔ فریاد سے پتھر پگھل جائیں گے کیا
سونے چاندنی کی یہ نہریں یہ فلک پیما محل
باد مرنے کے ترے محشر میں کام آئیں گے کیا
ہم نے صدیوں کا چمن چھوڑا وفا کی آس پر
اب تمہارے دیس میں بھی ٹھوکریں کھائیں گے کیا
طاقت ضبط و تحمل کب کی رخصت ہو چکی
ناتوان عشق کو وہ اور تڑپائیں گے کیا
اے شعاع مہر تاباں جلوہ ریزی سے تری
سنگریزے راہ کے الماس بن جائیں گے کیا
جو مسلسل عصر نو سے برسر پیکار ہیں
وہ بھی تھک کر وقت کے سانچے میں ڈھل جائیں گے کیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.