وحشی تیرا طرز جنوں میں سب سے رہا بیگانہ بھی
وحشی تیرا طرز جنوں میں سب سے رہا بیگانہ بھی
قیس سے گو الفت بھی رہی فرہاد سے تھا یارانہ بھی
زلفیں تیری جان دو عالم اف ری شمیم روح افزا
دل تو بھلا بیمار ہی تھا اچھا ہے اک دیوانہ بھی
تیرا منہ اور مے کی حرمت دیکھ نہ سن لے رند کوئی
واعظ یہ انداز بیاں ہے سخت بھی گستاخانہ بھی
شہر میں تیرے جان جہاں برباد ہو کب تک خانۂ دل
کاش ہو تیرے قدموں سے آباد مرا ویرانہ بھی
شوق زیارت کوچے میں اس شوخ کے مجھ کو لایا ہے
ٹوٹا پھوٹا دل ہے میرا پہلو میں نذرانہ بھی
مے خانہ میں دیکھو رند و شیخ نہ آنے پائے کبھی
پیر مغاں سے چشمک بھی ہے عقل سے ہے بیگانہ بھی
مانا میں نے چشم کرم دن رات عدو پر رہتی ہے
برج روشن رخ سے تیرے ہوگا میرا کاشانہ بھی
عارض تیرے شمع صفا ہیں راہبر کل اہل وفا ہیں
پہونچا اپنے مقصد تک اس روشنی میں پروانہ بھی
آرا سر پر کیوں نہ چلے حیراں نہ کیوں ہو دل اپنا
زانو پر ہے آئنہ ان کے زلف سیہ میں شانہ بھی
چشم ساقی رہ رہ کر آنکھوں سے مری لڑتی ہی رہی
جام پہ جام آتے ہی رہے پیمانے پر پیمانہ بھی
زلف سے الجھا وحشی تھا قدموں پے مٹا منصور ہوا
عاشق تیرا جان جہاں ہشیار بھی ہے دیوانہ بھی
آئی شب غم موت جو میری درد جگر کی شدت میں
قصہ میرا سن کے کہا پر درد ہے یہ افسانہ بھی
واپس آیا جا کے شباب اک حور جو اپنا مہماں ہے
رشک جنت نام خدا ہے آج مرا کاشانہ بھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.