ویسے ہمارا دنیا سے لینا نہ دینا ہے
ویسے ہمارا دنیا سے لینا نہ دینا ہے
پھر بھی جو مانگتی ہے فقیرانہ دینا ہے
الٹے سوال کرتی رہے ہم سے یہ حیات
ہم نے جواب تو کوئی سیدھا نہ دینا ہے
اگلی دکان عشق کا کھاتا نہیں کھلا
پچھلی کا کوئی ہم کو بقایا نہ دینا ہے
ہم اپنا تاج و تخت اٹھائیں گے سوچ کر
مٹی کو جو بھی دینا ہے شاہانہ دینا ہے
کہیو کبھی اکیلے میں وہ نامہ بر ملے
گالی نہ دینی ہے اسے طعنہ نہ دینا ہے
ہم سوچ کر یہ ریت کی تختی پہ لکھتے ہیں
یہ امتحان ہم کو دوبارہ نہ دینا ہے
تا حشر اس مکان کا ہر اہل قبر کو
تم کیا سمجھ رہے ہو کرایہ نہ دینا ہے
بیٹھے رہو مچان پر آہوئے شوق کو
بس دیکھنا ہے دور سے بدکا نہ دینا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.