ویسے تو بہت دھویا گیا گھر کا اندھیرا
ویسے تو بہت دھویا گیا گھر کا اندھیرا
نکلا نہیں دیوار کے اندر کا اندھیرا
کچھ روشنیٔ طبع ضروری ہے وگرنہ
ہاتھوں میں اتر آتا ہے یہ سر کا اندھیرا
وہ حکم کہ ہے عقل و عقیدہ پہ مقدم
چھٹنے ہی نہیں دیتا مقدر کا اندھیرا
کیا کیا نہ ابوالہول تراشے گئے اس سے
جیسے یہ اندھیرا بھی ہو پتھر کا اندھیرا
دیتی ہے یہی وقت کی توریت گواہی
زر کا جو اجالا ہے وہ ہے زر کا اندھیرا
ہر آنکھ لگی ہے افق دار کی جانب
سورج سے کرن مانگتا ہے ڈر کا اندھیرا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.