وجود برق ضروری ہے گلستاں کے لئے
پیام لاتی ہے تعمیر آشیاں کے لئے
ازل سے تا بہ قیامت سکوں نہیں ملتا
مرے نصیب کی گردش ہے آسماں کے لئے
یہ اور بات ہے پھولوں کا تنگ دامن ہے
بہاریں پھرتی ہیں بیتاب گلستاں کے لئے
نہ پوچھ حال دل زار ہم نشیں مجھ سے
کلیجہ چاہئے پتھر کا راز داں کے لئے
مرا اور ان کا تعلق ہے اس طرح جیسے
زباں دہن کے لئے ہے دہن زباں کے لئے
مری جبیں سے ترا آستاں نہ چھوٹے گا
کہ یہ بنی ہے ترے سنگ آستاں کے لئے
غضب ہوا انہیں تنکوں پہ گر پڑی بجلی
جنہیں سنبھال کے رکھا تھا آشیاں کے لئے
تری طلب میں پھراتا ہے مجھ کو دشت بہ دشت
وہ ذوق و شوق جو رہبر ہے کارواں کے لئے
خدا کے سامنے جانا پڑے گا خالی ہاتھ
کہ شمسؔ جمع نہ کر پائے کچھ وہاں کے لئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.