وجود درد رہتا ہے کوئی صورت ہو درماں کی
وجود درد رہتا ہے کوئی صورت ہو درماں کی
کہ ترک آرزو پر بھی خلش باقی ہے ارماں کی
تمنا اور تمنا بھی سکون درد ہجراں کی
بھلا تعبیر کیا ہونی تھی اک خواب پریشاں کی
دل بے باک ضبط شوق کا پہلے نہ قائل تھا
محبت اصل میں فطرت بدل دیتی ہے انساں کی
زمانہ کچھ کہے مجھ کو زمانے سے غرض کیا ہے
ذرا تم بھی تو سوچو میں نے کیوں حالت پریشاں کی
حقیقت میں تمہیں کچھ مجھ سے ضد سی ہو گئی ورنہ
کبھی کافر کے منہ سے بھی نکل جاتی ہے ایماں کی
خدا جانے جنون شوق کا انجام کیا ہوگا
اگر ان تک خبر پہنچی مرے حال پریشاں کی
اگر قلب جنوں مشرب شریک حال ہے نخشبؔ
تو ہم سے ہو چکیں پابندیاں آداب زنداں کی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.