وجود دل کے دروازوں کی کنجی کون رکھتا ہے
وجود دل کے دروازوں کی کنجی کون رکھتا ہے
فقیروں کے برابر گنج مخفی کون رکھتا ہے
وہاں پہنچا دیا ہے مجھ کو انگشت تفکر نے
جہاں میرے سوا یاد الٰہی کون رکھتا ہے
یہ قطرہ کون ہے یہ نقش عریاں بیج ہے کس کا
بدن میں سنگ بنیاد معانی کون رکھتا ہے
جلا کر خیر اشیا کو تنور چشم ہستی میں
نظر کوئی بقا پر اتنی گہری کون رکھتا ہے
لہو صہبا بدن مینائے خاکی بن گیا کاوشؔ
ذرا دیکھو تو یوں فیضان ساقی کون رکھتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.