وجود کا انحصار گو خاک پر نہیں تھا
وجود کا انحصار گو خاک پر نہیں تھا
مگر میں اپنی زمیں سے بے خبر نہیں تھا
عجب طرح کا طلسم تھا اس مفارقت میں
بدن لرزتا تھا اور آنکھوں میں ڈر نہیں تھا
لہو سے میں نے دیے کی لو سرفراز رکھی
وہاں جہاں پر ہواؤں کا بھی گزر نہیں تھا
مگر بہت دیر بعد جا کر خبر ہوئی تھی
وہ میرے ہم راہ تھا مرا ہم سفر نہیں تھا
سو میں نے آخر لرزتا پتا ہدف بنایا
کہ وہ پرندہ تو آج بھی شاخ پر نہیں تھا
- کتاب : اردو غزل کا مغربی دریچہ(یورپ اور امریکہ کی اردو غزل کا پہلا معتبر ترین انتخاب) (Pg. 637)
- مطبع : کتاب سرائے بیت الحکمت لاہور کا اشاعتی ادارہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.