وجود اس سے ہمارا کہیں جدا نہ لگے
وجود اس سے ہمارا کہیں جدا نہ لگے
وہ ساتھ ساتھ رہے اور ہمیں پتا نہ لگے
وقار میں جو اضافہ ہے آپ کو منظور
سنبھل کے چلئے جہاں کی کہیں ہوا نہ لگے
فریب و مکر پہ انعام لوگ پاتے ہیں
میں بات سچ بھی کہوں اور تازیانہ لگے
ہماری ذات سے پہلے گریز تھا اس کو
اب اعتراف نوازش اسے برا نہ لگے
الٰہی تجھ سے گزارش ہے بار بار یہی
مرے صنم کو کسی کی بھی بد دعا نہ لگے
جزیرہ دل کا ہے سونا تمہاری یاد بغیر
چلے بھی آؤ کہ موسم بڑا سہانا لگے
وہ بھول سکتا ہے اے داغؔ مجھ کو جلد مگر
اسے بھلانے میں شاید مجھے زمانہ لگے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.